آؤ حسن یار کی باتیں کریں
Appearance
آؤ حسن یار کی باتیں کریں
زلف کی رخسار کی باتیں کریں
زلف عنبر بار کے قصے سنائیں
طرۂ طرار کی باتیں کریں
پھول برسائیں بساط عیش پر
روز وصل یار کی باتیں کریں
نقد جاں لے کر چلیں اس بزم میں
مصر کے بازار کی باتیں کریں
ان کے کوچے میں جو گزری ہے کہیں
سایۂ دیوار کی باتیں کریں
آخری ساعت شب رخصت کی ہے
آؤ اب تو پیار کی باتیں کریں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |