آئنہ ہے یہ جہاں اس میں جمال اپنا ہے
Appearance
آئنہ ہے یہ جہاں اس میں جمال اپنا ہے
صورت غیر کہاں ہے یہ خیال اپنا ہے
بس کہ ہوں ہیچ مداں اس پہ میں کرتا ہوں گھمنڈ
بے کمالی میں مجھے اپنی کمال اپنا ہے
نالہ و آہ ہے یا گریہ و زاری ہے یہاں
پوچھتے کیا ہو جو کچھ ہجر میں حال اپنا ہے
طالب اک بوسے کا ہوں دیتے ہو کیا صاف جواب
کچھ بہت بھی نہیں تھوڑا ہی سوال اپنا ہے
ہے برا یا بھلا جو کچھ کہ ہے تیرا ہے حضورؔ
اس کے تئیں گھر سے مت اپنے تو نکال اپنا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |