Jump to content

آج خوں ہو کے ٹپک پڑنے کے نزدیک ہے دل

From Wikisource
آج خوں ہو کے ٹپک پڑنے کے نزدیک ہے دل
by غلام علی ہمدانی مصحفی
316242آج خوں ہو کے ٹپک پڑنے کے نزدیک ہے دلغلام علی ہمدانی مصحفی

آج خوں ہو کے ٹپک پڑنے کے نزدیک ہے دل
نوک نشتر ہو تو ہاں قابل تحریک ہے دل

اے فلک تجھ کو قسم ہے مری اس کو نہ بجھا
کہ غریبوں کو چراغ شب تاریک ہے دل

ورم داغ کئی سامنے رکھ کر اس کے
عشق بولا یہ اٹھا لے تری تملیک ہے دل

مجھ کو حیرت ہے کہ کی عمر بسر اس نے کہاں
اس جہالت پہ تو نے ترک نہ تاجیک ہے دل

کمر یار کے مذکور کو جانے دے میاں
تو قدم اس میں نہ رکھ راہ یہ باریک ہے دل

جامۂ داغ کو ملبوس کر اپنا دن رات
کیونکہ یہ جامہ ترے قد پہ نپٹ ٹھیک ہے دل

مصحفیؔ اک تو میں ہوں دست خوش دیدۂ شوخ
تس پہ دن رات مرے درپئے تضحیک ہے دل


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.