Jump to content

آنے کو نظر میں مری سو فتنہ گر آئے

From Wikisource
آنے کو نظر میں مری سو فتنہ گر آئے
by رسا رامپوری
304230آنے کو نظر میں مری سو فتنہ گر آئےرسا رامپوری

آنے کو نظر میں مری سو فتنہ گر آئے
تجھ سا نظر آیا ہے نہ تجھ سا نظر آئے

کھل جائے بھرم ضبط محبت کا نہ ان پر
ڈرتا ہوں کہیں آنکھ میں آنسو نہ بھر آئے

مے خانے پہ کیا ابر ہے چھایا ہوا یارب
جلوے تری رحمت کے یہاں بھی نظر آئے

کرتا ہوں دعائیں تو یہ آتی ہیں ندائیں
تو ہو کسی قابل تو دعا میں اثر آئے

کرتا ہے وہی دل میں رساؔ کے جو ٹھنی ہے
سمجھانے کو سمجھاتے ہیں سب اپنے پرائے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.