آپ اپنا روئے زیبا دیکھیے
آپ اپنا روئے زیبا دیکھیے
یا مجھے محو تماشا دیکھیے
شوق کو ہنگامہ آرا دیکھیے
کاروبار حسرت افزا دیکھیے
رنگ گلزار تمنا دیکھیے
دل کشی ہائے تماشا دیکھیے
حسن ہے سو رنگ میں تحسیں طلب
دیدۂ حیراں سے کیا کیا دیکھیے
بزم میں اس بے مروت کی مجھے
دیکھنا پڑتا ہے کیا کیا دیکھیے
حسرت آنکھوں میں ہے لب خاموش ہیں
شیوۂ عرض تمنا دیکھیے
ہائے رے ذوق تماشائے جمال
خود تماشا ہوں تماشا دیکھیے
آپ نے پھر کر نہ دیکھا اس طرف
ہو گیا خون تمنا دیکھیے
اٹھتی ہیں نظریں مری کس شوق سے
مجھ کو ہنگام تماشا دیکھیے
حسرتوں کا ہائے رے دل میں ہجوم
آرزوؤں کا نتیجہ دیکھیے
سجدے کو بیتاب ہوتی ہیں جبیں
شوخئ نقش کف پا دیکھیے
میں ہوں اس ساقی کا دیوانہ جسے
دیکھیے جب مست صہبا دیکھیے
خاک میں کس دن ملاتی ہے مجھے
اس سے ملنے کی تمنا دیکھیے
کہتے ہیں کر لیں گے اس کافر کو رام
حضرت وحشتؔ کا دعویٰ دیکھیے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |