Jump to content

آپ کو اس نے اب تراشا ہے

From Wikisource
آپ کو اس نے اب تراشا ہے
by میر حسن دہلوی
316547آپ کو اس نے اب تراشا ہےمیر حسن دہلوی

آپ کو اس نے اب تراشا ہے
قہر ہے ظلم ہے تماشا ہے

اس کو لیتے بغل میں ڈرتا ہوں
نازکی میں وہ شیشہ باشا ہے

کیوں کہوں اپنے سیم تن کا حال
گاہ تولہ ہے گاہ ماشا ہے

ترے کوچہ سے اٹھ نہیں سکتا
کس وفا کشتہ کا یہ لاشہ ہے

گر فرشتہ بھی ہو حسنؔ تو وہاں
گالی اور جھڑکی بے تحاشا ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.