آپ کی گر مہربانی ہو چکی
Appearance
آپ کی گر مہربانی ہو چکی
تو ہماری زندگانی ہو چکی
بیٹھ کر اٹھے نہ کوئے یار سے
انتہائے ناتوانی ہو چکی
ہنس دیا رونے پہ وہ اے چشم تر
آبرو اشکوں کی پانی ہو چکی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |