Jump to content

آہ شب نالۂ سحر لے کر

From Wikisource
آہ شب نالۂ سحر لے کر
by وحشت کلکتوی
318890آہ شب نالۂ سحر لے کروحشت کلکتوی

آہ شب نالۂ سحر لے کر
نکلے ہم توشۂ سفر لے کر

شغل ہے نالہ کچھ مراد نہیں
کیا کروں اے فلک اثر لے کر

تیری محفل کا یار کیا کہنا
ہم بھی نکلے ہیں چشم تر لے کر

آپ میں نے دیا دل اس بت کو
جھک گئی شاخ خود ثمر لے کر

تھا قفس کا خیال دامن گیر
اڑ سکے ہم نہ بال و پر لے کر

وحشتؔ اس بزم میں رہے تھے رات
صبح نکلے ہیں درد سر لے کر


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.