Jump to content

آیا پیا شراب کا پیالا پیا ہوا

From Wikisource
آیا پیا شراب کا پیالا پیا ہوا
by سراج اورنگ آبادی
294525آیا پیا شراب کا پیالا پیا ہواسراج اورنگ آبادی

آیا پیا شراب کا پیالا پیا ہوا
دل کے دیے کی جوت سیں کاجل دیا ہوا

آیا ہے میرے قتل پہ درپیش بے طرح
آیا ہے مجھ کوں پیش وو اپنا کیا ہوا

مارا ہوا ہے خضر محبت کی تیغ کا
آب حیات شوق سیں تیرے جیا ہوا

بیٹھا ہے تخت شوق پہ جو ہو کے بے ریا
وو پادشاہ بارگہہ کبریا ہوا

نکلا ہے دل جلا کے مجھ آنکھوں سے طفل اشک
اس شوخ بے جگر کا دیکھو کیا ہیا ہوا

دل لے گیا ہے مجھ کوں دے امید دل دہی
ظالم کبھی تو لائے گا میرا لیا ہوا

نہیں جب سیں پاس شاہد گلگوں قبا سراجؔ
جی پر ہے تنگ جسم کا جامہ سیا ہوا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.