آ گیا پھر رمضاں کیا ہوگا
Appearance
آ گیا پھر رمضاں کیا ہوگا
ہائے اے پیر مغاں کیا ہوگا
باغ جنت میں سماں کیا ہوگا
تو نہیں جب تو وہاں کیا ہوگا
خوش وہ ہوتا ہے مرے نالوں سے
اور انداز فغاں کیا ہوگا
دور کی راہ ہے ساماں ہیں بڑے
اتنی مہلت ہے کہاں کیا ہوگا
دیکھ لو رنگ پریدہ کو مرے
دل جلے گا تو دھواں کیا ہوگا
ہوگا بس ایک نگہ میں جو تمام
وہ بہ حسرت نگراں کیا ہوگا
ہم نے مانا کہ ملا ملک جہاں
نہ رہے ہم تو جہاں کیا ہوگا
مر کے جب خاک میں ملنا ٹھہرا
پھر یہ تربت کا نشاں کیا ہوگا
جس طرح دل ہوا ٹکڑے از خود
چاک اس طرح کتاں کیا ہوگا
یا ترا ذکر ہے یا نام ترا
اور پھر ورد زباں کیا ہوگا
عشق سے باز نہ آنا حیدرؔ
راز ہونے دے عیاں کیا ہوگا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |