Jump to content

ابی سِینیا

From Wikisource
ابی سِینیا (1936)
by محمد اقبال
296508ابی سِینیا1936محمد اقبال

(۱۸ اگست ۱۹۳۵ء)


یورپ کے کرگسوں کو نہیں ہے ابھی خبر
ہے کتنی زہر ناک ابی سِینیا کی لاش

ہونے کو ہے یہ مُردۂ دیرینہ قاش قاش!

تہذیب کا کمال شرافت کا ہے زوال
غارت گری جہاں میں ہے اقوام کی معاش

ہر گُرگ کو ہے برّۂ معصوم کی تلاش!

اے وائے آبُروئے کلیسا کا آئِنہ
روما نے کر دیا سرِ بازار پاش پاش

پیرِ کلیسیا! یہ حقیقت ہے دلخراش!


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.