Jump to content

اب عشق تماشا مجھے دکھلائے ہے کچھ اور

From Wikisource
اب عشق تماشا مجھے دکھلائے ہے کچھ اور
by شیخ قلندر بخش جرات
296756اب عشق تماشا مجھے دکھلائے ہے کچھ اورشیخ قلندر بخش جرات

اب عشق تماشا مجھے دکھلائے ہے کچھ اور
کہتا ہوں کچھ اور منہ سے نکل جائے ہے کچھ اور

ناصح کی حماقت تو ذرا دیکھیو یارو
سمجھا ہوں میں کچھ اور مجھے سمجھائے ہے کچھ اور

کیا دیدۂ خوں بار سے نسبت ہے کہ یہ ابر
برسائے ہے کچھ اور وہ برسائے کچھ اور

رونے دے، ہنسا مجھ کو نہ ہمدم کہ تجھے اب
کچھ اور ہی بھاتا ہے مجھے بھائے ہے کچھ اور

پیغام بر آیا ہے یہ اوسان گنوائے
پوچھوں ہوں میں کچھ اور مجھے بتلائے ہے کچھ اور

جرأتؔ کی طرح میرے حواس اب نہیں بر جا
کہتا ہوں کچھ اور منہ سے نکل جائے ہے کچھ اور


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.