Jump to content

اب نہ حسرت نہ پاس ہے دل میں

From Wikisource
اب نہ حسرت نہ پاس ہے دل میں
by نادر کاکوری
317202اب نہ حسرت نہ پاس ہے دل میںنادر کاکوری

اب نہ حسرت نہ پاس ہے دل میں
کوئی بھی اس مکان میں نہ رہا

کیا شکایت جو کٹ گئے گاہک
مال ہی جب دکان میں نہ رہا

مر کے رہنا پڑا اب اس میں آہ
جیتے جی جس مکان میں نہ رہا

نادرؔ افسوس قدر دان سخن
ایک ہندوستان میں نہ رہا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.