اب کے جو یہاں سے جائیں گے ہم
Appearance
اب کے جو یہاں سے جائیں گے ہم
پھر تجھ کو نہ منہ دکھائیں گے ہم
مشکل ہے نہ آنا تجھ گلی میں
پر یہ بھی سہی نہ آئیں گے ہم
جو آگے کہا کئے ہیں تجھ سے
سو اب کے وہ کر دکھائیں گے ہم
ایسا ہی جو دل نہ رہ سکے گا
ٹک دور سے دیکھ جائیں گے ہم
ہاں کیوں نہ ملیں گے تجھ سے ظالم
جب گالییں نت کی کھائیں گے ہم
آزردہ ہو غیر سے لڑو یاں
اس عہدے سے کب بر آئیں گے ہم
جینے ہی سے ہاتھ اٹھائیں گے لیک
باتیں نہ تری اٹھائیں گے ہم
گر زیست ہے تجھ تلک تو پھر کیا
صدقے ترے مر ہی جائیں گے ہم
اب کوچہ میں تیرے ہی پیارے
کسی اور سے جی لگائیں گے ہم
جوں چاہئے چاہ کا سرشتہ
جیتے ہیں تو کر دکھائیں گے ہم
اس پر بھی اگر ملیں گے خیر
قائمؔ ہی نہ پھر کہائیں گے ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |