Jump to content

اب گزارا نہیں اس شوخ کے در پر اپنا

From Wikisource
اب گزارا نہیں اس شوخ کے در پر اپنا
by شیخ قلندر بخش جرات
293812اب گزارا نہیں اس شوخ کے در پر اپناشیخ قلندر بخش جرات

اب گزارا نہیں اس شوخ کے در پر اپنا
جس کے گھر کو یہ سمجھتے تھے کہ ہے گھر اپنا

کوچۂ دہر میں غافل نہ ہو پابند نشست
رہ گزر میں کوئی کرتا نہیں بستر اپنا

غم زدہ اٹھ گئے دنیا ہی سے ہم آخر آہ
زانوئے غم سے ولیکن نہ اٹھا سر اپنا

دیکھیں کیا لہجۂ ہستی کو کہ جوں آب رواں
یاں ٹھہرنا نظر آتا نہیں دم بھر اپنا

گر ملوں میں کف افسوس تو ہنستا ہے وہ شوخ
ہاتھ میں ہاتھ کسی شخص کے دے کر اپنا

وائے قسمت کہ رہے لوگ بھی اس پاس نہ وہ
ذکر لاتے تھے کسی ڈھب سے جو اکثر اپنا

ذبح کرنا تھا تو پھر کیوں نہ مری گردن پر
زور سے پھیر دیا آپ نے خنجر اپنا

نیم بسمل ہی چلے چھوڑ کے تم کیوں پیارے
زور یہ تم نے دکھایا ہمیں جوہر اپنا

کیا کریں دل جو کہے میں ہو تو ہم اے جرأتؔ
نہ کہیں جائیں کہ ہے سب سے بھلا گھر اپنا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.