Jump to content

اتنا بتلا مجھے ہرجائی ہوں میں یار کہ تو

From Wikisource
اتنا بتلا مجھے ہرجائی ہوں میں یار کہ تو
by شیخ قلندر بخش جرات
296724اتنا بتلا مجھے ہرجائی ہوں میں یار کہ توشیخ قلندر بخش جرات

اتنا بتلا مجھے ہرجائی ہوں میں یار کہ تو
میں ہر اک شخص سے رکھتا ہوں سروکار کہ تو

کم ثباتی مری ہر دم ہے مخاطب بہ حباب
دیکھیں تو پہلے ہم اس بحر سے ہوں پار کہ تو

ناتوانی مری گلشن میں یہ ہی بحثے ہے
دیکھیں اے نکہت گل ہم ہیں سبک بار کہ تو

دوستی کر کے جو دشمن ہوا تو جرأتؔ کا
بے وفا وہ ہے پھر اے شوخ ستم گار کہ تو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.