اثر دیکھا دعا جب رات بھر کی (I)
Appearance
اثر دیکھا دعا جب رات بھر کی
ضیا کچھ کچھ ہے تاروں میں سحر کی
ہوئے رخصت جہاں سے صبح ہوتے
کہانی ہجر کی یوں مختصر کی
تڑپ اٹھے لحد کے سونے والے
زمیں کی سمت کیوں تم نے نظر کی
سحر دیکھیں یہ حسرت لے گئے ہم
بتائیں کیا تمہیں کیوں کر سحر کی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |