اثر زلف کا برملا ہو گیا
Appearance
اثر زلف کا برملا ہو گیا
بلاؤں سے مل کر بلا ہو گیا
جنوں لے کے ہم راہ آئی بہار
نئے سر سے پھر ولولا ہو گیا
دیا غیر نے بھی دل آخر اسے
مجھے دیکھ کر من چلا ہو گیا
سمائی دل تنگ کی دیکھیے
کہ عالم میں ثابت خلا ہو گیا
تعلی زمیں سے جو نالوں نے کی
فلک پر عیاں زلزلہ ہو گیا
ہوا قتل بے جرم میں جا کے برقؔ
وہ کوچہ مجھے کربلا ہو گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |