اجالوں کی نمائش ہو رہی ہے
Appearance
اجالوں کی نمائش ہو رہی ہے
اندھیروں سے بھی سازش ہو رہی ہے
کوئی منصف نہیں شاید میسر
ستم گر سے جو نالش ہو رہی ہے
وہ مانے یا نہ مانے اس کی مرضی
منانے کی تو کاوش ہو رہی ہے
ستم گر سے کوئی پوچھے تو اتنا
یہ مجھ پر کیوں نوازش ہو رہی ہے
ادب کی روک کر تعمیر خود ہی
ترقی کی گزارش ہو رہی ہے
ہیں چرچے علم کے ہر اک زباں پر
مگر کمزور دانش ہو رہی ہے
نہیں اخلاص نیت اور اخترؔ
عبادت کی نمائش ہو رہی ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |