اس بحر میں سیکڑوں ہی لنگر ٹوٹے
Appearance
اس بحر میں سیکڑوں ہی لنگر ٹوٹے
بن بن کے حباب کاسۂ سر ٹوٹے
گرداب فنا سے کوئی بچ کر نکلا
شل ہو کے یہاں دست شناور ٹوٹے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |