Jump to content

اس دکھ میں ہائے یار یگانے کدھر گئے

From Wikisource
اس دکھ میں ہائے یار یگانے کدھر گئے
by شیخ ظہور الدین حاتم
299252اس دکھ میں ہائے یار یگانے کدھر گئےشیخ ظہور الدین حاتم

اس دکھ میں ہائے یار یگانے کدھر گئے
سب چھوڑ ہم کو غم میں نہ جانے کدھر گئے

جو اس پری کو شیشۂ دل میں کرے تھے بند
وے علم عاشقی کے سیانے کدھر گئے

فوجیں جنوں کی دیکھ کے یک بارگی سبھی
اس ملک دل سے عقل کے تھانے کدھر گئے

معلوم ہے کسو کو کہ وہ آج شعلہ خو
ہم کو جلا کے آگ لگانے کدھر گئے

ڈھونڈا بہت پا ہم نے نہ پایا انہوں کا کھوج
دل کو چرا کے ہم سے چھپانے کدھر گئے

حاتمؔ کے دل کو مصرع اول نے خوں کیا
اس دکھ میں ہائے یار یگانے کدھر گئے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.