اس طرح آہ کل ہم اس انجمن سے نکلے
Appearance
اس طرح آہ کل ہم اس انجمن سے نکلے
فصل بہار میں جوں بلبل چمن سے نکلے
آتی لپٹ ہے جیسی اس زلف عنبریں سے
کیا تاب ہے جو وہ بو مشک ختن سے نکلے
تم کو نہ ایک پر بھی رحم آہ شب کو آیا
کیا کیا ہی آہ و نالے اپنے دہن سے نکلے
اب ہے دعا یہ اپنی ہر شام ہر سحر کو
یا وہ بدن سے لپٹے یا جان تن سے نکلے
تو جانیو مقرر اس کو سرورؔ عاشق
کچھ درد کی سی حالت جس کے سخن سے نکلے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |