اس کو غفلت پیشہ کہہ آتے ہیں ہم
Appearance
اس کو غفلت پیشہ کہہ آتے ہیں ہم
بھول جانا یاد دلواتے ہیں ہم
ضعف سے رہتا ہے اب پاؤں پہ سر
آپ اپنی ٹھوکریں کھاتے ہیں ہم
دل نہیں اس بت کی الفت چھوڑتا
نا سمجھ کو لاکھ سمجھاتے ہیں ہم
ہے جنازہ اس لئے بھاری مرا
حسرتیں دل کی لئے جاتے ہیں ہم
بار عصیاں سر پہ ہے گویا بہت
کیا اٹھائیں سر جھکے جاتے ہیں ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |