اس کی صورت کو دیکھ کر بھولے
Appearance
اس کی صورت کو دیکھ کر بھولے
ہائے ہم بھولے سر بسر بھولے
منہ کا میٹھا تھا پیٹ کا کھوٹا
جھوٹی میٹھی سی بات پر بھولے
دیکھو اس میری یاد کو اور وہ
مجھ پہ کرتا نہیں نظر بھولے
اس کے عشاق ہو گئے وحشی
سب یہ خانہ خراب گھر بھولے
جب فراموش و یاد بھی کھیلے
ایک ادھر ہم تم اک ادھر بھولے
ہم فراموش کی فراموشی
اور تم یاد عمر بھر بھولے
بھولے بھٹکے سے یاں تم آ نکلے
نشہ میں راہ کچھ مگر بھولے
نخل آہ ایک چھٹ نہ پھولے گا
اس کو پھلتا نہیں ثمر بھولے
اظفریؔ زور کھا گئے دھوکا
اس کے ظاہر پہ تم اپھر بھولے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |