Jump to content

اس کی قدرت کی دید کرتا ہوں

From Wikisource
اس کی قدرت کی دید کرتا ہوں
by شیخ ظہور الدین حاتم
299245اس کی قدرت کی دید کرتا ہوںشیخ ظہور الدین حاتم

اس کی قدرت کی دید کرتا ہوں
روز نو روز عید کرتا ہوں

میرا احوال فقر مت پوچھو
زہد مثل فرید کرتا ہوں

روز بازار ملک ہستی میں
جنس عصیاں خرید کرتا ہوں

فتح کرنے کو قلب دل کا حصار
تیغ ہمت کلید کرتا ہوں

بسکہ میں تشنۂ شہادت ہوں
دل کو ہر دم شہید کرتا ہوں

نہ میں سنی نہ شیعہ نے کافر
صوفی ہوں سب کا وید کرتا ہوں

شیخ تو گو کہ پیر زادہ ہے
رہ تجھے میں مرید کرتا ہوں

اپنے احسان خلق سے حاتمؔ
آدمی کو عبید کرتا ہوں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.