اس گل کو بھیجنا ہے مجھے خط صبا کے ہاتھ
Appearance
اس گل کو بھیجنا ہے مجھے خط صبا کے ہاتھ
اس واسطے لگا ہوں چمن کی ہوا کے ہاتھ
برگ حنا اوپر لکھو احوال دل مرا
شاید کہ جا لگے وہ کسی میرزا کے ہاتھ
آزاد ہو رہا ہوں دو عالم کی قید سے
مینا لگا ہے جب سے کہ کچھ بے نوا کے ہاتھ
مرتا ہوں میرزائی گل دیکھ ہر سحر
سورج کے ہاتھ چونری تو پنکھا صبا کے ہاتھ
مظہرؔ چھپا کے رکھ دل نازک کو اپنے تو
یہ شیشہ بیچنا ہے کسی میرزا کے ہاتھ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |