الفت سے ہو خاک ہم کو لہنا
Appearance
الفت سے ہو خاک ہم کو لہنا
قسمت میں تو ہے عذاب سہنا
دھیان اس کے میں ہم کو سر بہ زانو
آنکھیں کیے بند بیٹھے رہنا
منہ چاہئے چاہنے کو یوں جی
کیا تم نے کہا یہ پھر تو کہنا
اللہ رے سادگی کا عالم
درکار نہیں کچھ اس کو گہنہ
کر بند نہ اشک چشم تر کو
بہتر ناسور کا ہے بہنا
قائم رہے کیا عمارت دل
بنیاد میں تو پڑا ہے ڈھنا
شب گھر جو رہا مرے وہ مہماں
تھا صبح یہ کس ادا سے کہنا
طاقت نہ رہی بدن میں ہے ہے
قربان کیا تھا یاں کا رہنا
دل نے بھی دیا نہ ساتھ جرأتؔ
کیا دوش کسی کو دیجے لہنا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |