الفت نہ کروں گا اب کسی کی
Appearance
الفت نہ کروں گا اب کسی کی
دشمن ہوا جس سے دوستی کی
حالت کہوں اپنی بے خودی کی
دل دے کے سنو جو میرے جی کی
اول اول بھلائیاں کیں
آخر آخر بہت بری کی
مصروف ہے سینہ کوبی میں دل
آتی ہے صدا دھڑا دھڑی کی
الفت پہ تیری خاتمہ ہے
اب لے لے قسم تو عاشقی کی
کرتے رہے اختراع آپھی
تقلید نہ کی کبھی کسی کی
رونے پہ میرے ہنستے ہیں آپ
ہنس لیجئے بات ہے ہنسی کی
کیوں کر نہ فریفتہ ہو انساں
تن حور کا شکل ہے پری کی
شیریں دہنو نہیں ہے زیبا
تم باتیں کرو نہ پھیکی پھیکی
دیوانہ ہوا ہوں اک پری کا
تقصیر یہ ہے تو واقعی کی
بے یار ہے دل کباب ساقی
تکلیف نہ کر تو مے کشی کی
آنکھیں لڑیں تجھ سے میں ہوا قتل
ان ترکوں نے جنگ زرگری کی
کرنے دو بدی جو کرتے ہیں غیر
سنتا نہیں رندؔ وہ کسی کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |