الہ آباد سے
Appearance
الہ آباد میں ہر سو ہیں چرچے
کہ دلی کا شرابی آ گیا ہے
بہ صد آوارگی یا صد تباہی
بہ صد خانہ خرابی آ گیا ہے
گلابی لاؤ چھلکاؤ لنڈھاؤ
کہ شیدائے گلابی آ گیا ہے
نگاہوں میں خمار بادہ لے کر
نگاہوں کا شرابی آ گیا ہے
وہ سرکش رہزن ایوان خوباں
بہ عزم باریابی آ گیا ہے
وہ رسوائے جہاں ناکام دوراں
بہ زعم کامیابی آ گیا ہے
بتان ناز فرما سے یہ کہہ دو
کہ اک ترک شہابی آ گیا ہے
نوا سنجان سنگم کو بتا دو
حریف فاریابی آ گیا ہے
یہاں کے شہر یاروں کو خبر دو
کہ مرد انقلابی آ گیا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |