انجمن ساز عیش تو ہے یہاں
Appearance
انجمن ساز عیش تو ہے یہاں
اور پھر کس کی آرزو ہے یہاں
من و تو کی نہیں ہے گنجائش
حرف وحدت کی گفتگو ہے یہاں
کام کیا شمع کا ہے لے جاؤ
دل بر آفتاب رو ہے یہاں
دل میں اپنے نہیں کچھ اور تلاش
ایک تیری ہی جستجو ہے یہاں
دست بوسی کو تیری اے ساقی
منتظر ساغر اور سبو ہے یہاں
آ شتابی کہ ہے مکان لطیف
سیر گلزار و آب جو ہے یہاں
کیا ترے گھر میں رات تھا بیدارؔ
اس گل اندام کی سی بو ہے یہاں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |