ان کا جلوہ نہیں دیکھا جاتا
Appearance
ان کا جلوہ نہیں دیکھا جاتا
دیکھ دیکھا نہیں دیکھا جاتا
قتل کرنے کی وہ جلدی تھی تمہیں
اب تڑپنا نہیں دیکھا جاتا
چشم خوں بار خدا رحم کرے
تیرا رونا نہیں دیکھا جاتا
الفت ان کی نہیں چھوڑی جاتی
حال دل کا نہیں دیکھا جاتا
دیکھنے ہی کے لئے ہیں آنکھیں
ان سے کیا کیا نہیں دیکھا جاتا
پر تری برق تجلی کا جمال
خوب دیکھا نہیں دیکھا جاتا
نامہ پورا وہ حسنؔ کیا دیکھیں
نام پورا نہیں دیکھا جاتا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |