ان کو نفرت اسے کیا کہتے ہیں
Appearance
ان کو نفرت اسے کیا کہتے ہیں
ہم کو رغبت اسے کیا کہتے ہیں
نقد دل لے کے ہمارا نہ دیا
خود بدولت اسے کیا کہتے ہیں
روز فرقت بھی تو ہے طول بہت
اے قیامت اسے کیا کہتے ہیں
ہر پری رو پہ تجھے آ جانا
اے طبیعت اسے کیا کہتے ہیں
غیر کو بزم میں بٹھلا لینا
ہم کو رخصت اسے کیا کہتے ہیں
ایک تو عشق کا صدمہ مجھ کو
اس پہ فرقت اسے کیا کہتے ہیں
نقد دل عشق میں دیتے ہیں سخیؔ
اے سخاوت اسے کیا کہتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |