Jump to content

ایک برچھی سے مار جاتے ہو

From Wikisource
ایک برچھی سے مار جاتے ہو
by مرزا اظفری
316445ایک برچھی سے مار جاتے ہومرزا اظفری

ایک برچھی سے مار جاتے ہو
در پر آ جب پکار جاتے ہو

ہم سے بدتے ہو شرط پھر دیکھو
بار بار ہار ہار جاتے ہو

اسی رستے سے دیکھتا ہوں میں
جب نہ تب ہو دو چار جاتے ہو

بھلا جاتے تو ہو کھڑے ہی کھڑے
ہم سے ہو ہمکنار جاتے ہو

یوں چڑھا جوتا کس کمر ہو چلے
جب سے گنگا کے پار جاتے ہو

یاد میں کس کی غن غنا اُنّا
یوں بجاتے ستار جاتے ہو

اظفریؔ کس کے شوق میں دوڑے
ننگے پا منہ نہار جاتے ہو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.