Jump to content

اے خدا اے خدا

From Wikisource
اے خدا اے خدا
by افسر میرٹھی
319842اے خدا اے خداافسر میرٹھی

پھول بھیجے ہیں جو تو نے پودوں کے ہاتھ
سارے دن آج کھیلا ہوں میں ان کے ساتھ
اور کلیاں کھلا اور کلیاں کھلا
اے خدا اے خدا اے خدا

رات تاروں سے جھولی بھرے آئی تھی
گھپ اندھیرا مگر ساتھ وہ لائی تھی
میں کبھی خوش ہوا میں کبھی ڈر گیا
اے خدا اے خدا اے خدا اے خدا

پتیاں ہیں ہتھیلی پہ موتی لیے
تو نے پودوں کو یہ سب کھلونے دئے
ان سے آتا نہیں ہے مگر کھیلنا
اے خدا اے خدا اے خدا اے خدا

گانا چڑیاں جو گاتی ہوئی آئی ہیں
صبح کو چہچہاتی ہوئی آئی ہیں
ان کو تو نے بتایا ہے میرا پتا
اے خدا اے خدا اے خدا اے خدا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.