Jump to content

اے دلا ہم ہوئے پابند غم یار کہ تو

From Wikisource
اے دلا ہم ہوئے پابند غم یار کہ تو
by شیخ قلندر بخش جرات
296754اے دلا ہم ہوئے پابند غم یار کہ توشیخ قلندر بخش جرات

اے دلا ہم ہوئے پابند غم یار کہ تو
اب اذیت میں بھلا ہم ہیں گرفتار کہ تو

ہم تو کہتے تھے نہ عاشق ہو اب اتنا تو بتا
جا کے ہم روتے ہیں پہروں پس دیوار کہ تو

ہاتھ کیوں عشق بتاں سے نہ اٹھایا تو نے
کف افسوس ہم اب ملتے ہیں ہر بار کہ تو

وہی محفل ہے وہی لوگ وہی ہے چرچا
اب بھلا بیٹھے ہیں ہم شکل گنہ گار کہ تو

ہم تو کہتے تھے کہ لب سے نہ لگا ساغر عشق
مئے اندوہ سے اب ہم ہوئے سرشار کہ تو

بے جگہ جی کا پھنسانا تجھے کیا تھا درکار
طعن و تشنیع کے اب ہم ہیں سزا وار کہ تو

وحشت عشق بری ہوتی ہے دیکھا ناداں
ہم چلے دشت کو اب چھوڑ کے گھر بار کہ تو

آتش عشق کو سینے میں عبث بھڑکایا
اب بھلا کھینچوں ہوں میں آہ شرربار کہ تو

ہم تو کہتے تھے نہ ہم راہ کسی کے لگ چل
اب بھلا ہم ہوئے رسوا سر بازار کہ تو

غور کیجے تو یہ مشکل ہے زمیں اے جرأتؔ
دیکھیں ہم اس میں کہیں اور بھی اشعار کہ تو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.