اے ظالم ترے جب سے پالے پڑے
Appearance
اے ظالم ترے جب سے پالے پڑے
ہمیں اپنے جینے کے لالے پڑے
پھرے ڈھونڈتے پا برہنہ تجھے
یہاں تک کہ پاؤں میں چھالے پڑے
کیا ہے یہ طغیاں مرے اشک نے
کہ بہتے ہیں دنیا میں نالے پڑے
چلا غیر پر نئیں یہ تیر نگاہ
ہماری ہی چھاتی پہ بھالے پڑے
ہمیں کیوں کہ وہ شوخ بالے نہ دے
کہ اب کان میں کان بالے پڑے
مرا خون دل یوں بہا دشت میں
کہ جنگل میں لوہو کے تھالے پڑے
جہاں دارؔ غم ہے کسی لالہ رو کا
جو دل پر ترے داغ کالے پڑے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |