بارہا گور دل جھنکا لایا
Appearance
بارہا گور دل جھنکا لایا
اب کے شرط وفا بجا لایا
قدر رکھتی نہ تھی متاع دل
سارے عالم میں میں دکھا لایا
دل کہ یک قطرہ خوں نہیں ہے بیش
ایک عالم کے سر بلا لایا
سب پہ جس بار نے گرانی کی
اس کو یہ ناتواں اٹھا لایا
دل مجھے اس گلی میں لے جا کر
اور بھی خاک میں ملا لایا
ابتدا ہی میں مر گئے سب یار
عشق کی کون انتہا لایا
اب تو جاتے ہیں بت کدے سے میرؔ
پھر ملیں گے اگر خدا لایا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |