باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
Appearance
باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
گر یار ہیں تو ہم ہیں اغیار ہیں تو ہم ہیں
دریائے معرفت کے دیکھا تو ہم ہیں ساحل
گر وار ہیں تو ہم ہیں اور پار ہیں تو ہم ہیں
وابستہ ہے ہمیں سے گر جبر ہے و گر قدر
مجبور ہیں تو ہم ہیں مختار ہیں تو ہم ہیں
تیرا ہی حسن جگ میں ہر چند موجزن ہے
تس پر بھی تشنہ کام دیدار ہیں تو ہم ہیں
الفاظ خلق ہم بن سب مہملات سے تھے
معنی کی طرح ربط گفتار ہیں تو ہم ہیں
اوروں سے تو گرانی یک لخت اٹھ گئی ہے
اے دردؔ اپنے دل کے گر بار ہیں تو ہم ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |