بت پرستی سے نہ طینت مری زنہار پھری
Appearance
بت پرستی سے نہ طینت مری زنہار پھری
صبح سو بار خریدی گئی سو بار پھری
بارہا قہقہوں میں تو نے اڑایا ہے اسے
شمع روتی تری محفل سے ہے سو بار پھری
چل بسی فصل خزاں موسم گل آ پہنچا
لے مبارک ہو ہوا بلبل گل زار پھری
ایک جا بھی نظر آئی نہ اثر کی صورت
گرتی پڑتی نہ کہاں آہ دل زار پھری
زلف جاناں کے جو سودے میں ہوا سرگشتہ
سائے کی طرح مرے ساتھ شب تار پھری
بھیک منگوائی فقیروں کی طرح شاہوں کو
ایسی نیت تری اے چرخ ستم گار پھری
اے صباؔ دیکھ لیا ہم نے اسی تک سب تھے
پھر گیا سارا جہاں جب نظر یار پھری
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |