بت کافر جو تو مجھ سے خفا ہے
Appearance
بت کافر جو تو مجھ سے خفا ہو
نہیں کچھ خوف میرا بھی خدا ہے
یہ در پردہ ستاروں کی صدا ہے
گلی کوچہ میں گر کہیے بجا ہے
رقیبوں میں وہ ہوں گے سرخ رو آج
ہمارے قتل کا بیڑا لیا ہے
یہی ہے تار اس مطرب کا ہر روز
نیا اک راگ لا کر چھیڑتا ہے
شنیدہ کے بود مانند دید
تجھے دیکھا ہے حوروں کو سنا ہے
پہنچتا ہوں جو میں ہر روز جا کر
تو کہتے ہیں غضب تو بھی رساؔ ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |