بت کدہ میں نہ تجھے کعبے کے اندر پایا
Appearance
بت کدہ میں نہ تجھے کعبے کے اندر پایا
دونوں عالم سے جدا ہم نے ترا گھر پایا
یوں تو دنیا میں قیامت کے پری رو دیکھے
سب سے بڑھ کر تجھے اے فتنۂ محشر پایا
اپنی اپنی ہے یہ تقدیر سبھی تھے سائل
ایک کو شیشہ ملا ایک نے پتھر پایا
بے خودی نے مجھے دیدار دکھایا تیرا
تجھ کو پایا تو مگر آپ کو کھو کر پایا
چشمۂ فیض ہے کیا ذات مرے ساقی کی
ایک قطرہ کو کہا جس نے سمندر پایا
خوش نصیب آپ بھی دنیا میں ہیں کیا اے جوہرؔ
منتظر یار کو پہلے ہی سے در پر پایا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |