Jump to content

برابر سے بچ کر گزر جانے والے

From Wikisource
برابر سے بچ کر گزر جانے والے
by جگر مراد آبادی
299378برابر سے بچ کر گزر جانے والےجگر مراد آبادی

برابر سے بچ کر گزر جانے والے
یہ نالے نہیں بے اثر جانے والے

نہیں جانتے کچھ کہ جانا کہاں ہے
چلے جا رہے ہیں مگر جانے والے

مرے دل کی بیتابیاں بھی لیے جا
دبے پاؤں منہ پھیر کر جانے والے

ترے اک اشارے پہ ساکت کھڑے ہیں
نہیں کہہ کے سب سے گزر جانے والے

محبت میں ہم تو جیے ہیں جئیں گے
وہ ہوں گے کوئی اور مر جانے والے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.