برسات کا مزا ترے گیسو دکھا گئے
Appearance
برسات کا مزا ترے گیسو دکھا گئے
عکس آسمان پر جو پڑا ابر چھا گئے
آئے کبھی تو سیکڑوں باتیں سنا گئے
قربان ایسے آنے کے کیا آئے کیا گئے
سن پائی میری آبلہ پائی کی جب خبر
چاروں طرف وہ راہ میں کانٹے بچھا گئے
ہم وہ نہیں سنیں جو برائی حضور کی
یہ آپ تھے جو غیر کی باتوں میں آ گئے
میں نے جو تخلیہ میں کہا حال دل کبھی
منہ سے نہ کچھ جواب دیا مسکرا گئے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |