Jump to content

برہم کبھی قاصد سے وہ محبوب نہ ہوتا

From Wikisource
برہم کبھی قاصد سے وہ محبوب نہ ہوتا
by شیخ قلندر بخش جرات
296749برہم کبھی قاصد سے وہ محبوب نہ ہوتاشیخ قلندر بخش جرات

برہم کبھی قاصد سے وہ محبوب نہ ہوتا
گر نام ہمارا سر مکتوب نہ ہوتا

خوبان جہاں کی ہے ترے حسن سے خوبی
تو خوب نہ ہوتا تو کوئی خوب نہ ہوتا

اسلام سے برگشتہ نہ ہوتے بخدا ہم
گر عشق بتاں طبع کے مرغوب نہ ہوتا

کیوں پھیر وہ دیتا مجھے لے کر مرے بر سے
اتنا جو دل زار یہ معیوب نہ ہوتا

اس بت کو خدا لایا ہے ہم پاس وگرنہ
جینے کا ہمارے کوئی اسلوب نہ ہوتا

دل آج کے دن پاس جو ہوتا مرے تو آہ!
آنے سے میں اس شوخ کے محجوب نہ ہوتا

ہیں لازم و ملزوم بہم حسن و محبت
ہم ہوتے نہ طالب جو وہ مطلوب نہ ہوتا

سر اپنا رہ عشق میں دیتا جو نہ جرأتؔ
تو مجمع عشاق کا سرکوب نہ ہوتا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.