برہم کبھی قاصد سے وہ محبوب نہ ہوتا
Appearance
برہم کبھی قاصد سے وہ محبوب نہ ہوتا
گر نام ہمارا سر مکتوب نہ ہوتا
خوبان جہاں کی ہے ترے حسن سے خوبی
تو خوب نہ ہوتا تو کوئی خوب نہ ہوتا
اسلام سے برگشتہ نہ ہوتے بخدا ہم
گر عشق بتاں طبع کے مرغوب نہ ہوتا
کیوں پھیر وہ دیتا مجھے لے کر مرے بر سے
اتنا جو دل زار یہ معیوب نہ ہوتا
اس بت کو خدا لایا ہے ہم پاس وگرنہ
جینے کا ہمارے کوئی اسلوب نہ ہوتا
دل آج کے دن پاس جو ہوتا مرے تو آہ!
آنے سے میں اس شوخ کے محجوب نہ ہوتا
ہیں لازم و ملزوم بہم حسن و محبت
ہم ہوتے نہ طالب جو وہ مطلوب نہ ہوتا
سر اپنا رہ عشق میں دیتا جو نہ جرأتؔ
تو مجمع عشاق کا سرکوب نہ ہوتا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |