Jump to content

بزم عالم میں بہت سے ہم نے مارے ہاتھ پاؤں

From Wikisource
بزم عالم میں بہت سے ہم نے مارے ہاتھ پاؤں (1893)
by مرزا مسیتابیگ منتہی
317542بزم عالم میں بہت سے ہم نے مارے ہاتھ پاؤں1893مرزا مسیتابیگ منتہی

بزم عالم میں بہت سے ہم نے مارے ہاتھ پاؤں
تیری صورت کے نہ دیکھے پیارے پیارے ہاتھ پاؤں

بحر الفت میں بہت سے ہم نے مارے ہاتھ پاؤں
لگ رہے مانند خس آخر کنارے ہاتھ پاؤں

عاشق موئے کمر کی لے خبر او بے خبر
سوکھ کر تنکا ہوئے ہیں اس کے سارے ہاتھ پاؤں

میری خدمت سے نہایت خوش ہوا وہ بد مزاج
وصل کی شب کام آئے اپنے بارے ہاتھ پاؤں

بحر ہستی میں ملا ہم کو در مقصد نہ حیف
موج کے مانند کیا کیا ہم نے مارے ہاتھ پاؤں

وقت ذبح بولا یہ قاتل عاشق ناد شاد سے
ٹکڑے کر ڈالا کبھی تو نے جو مارے ہاتھ پاؤں

کھیل رہتا ہے توکل پر مری اوقات کا
چلتے پھرتے ہیں ہمارے بے سہارے ہاتھ پاؤں

تیکھی تیکھی ان کی چتون بانکی بانکی ان کی چال
بھولی بھولی ان کی صورت پیارے پیارے ہاتھ پاؤں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%A8%D8%B2%D9%85_%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D8%A8%DB%81%D8%AA_%D8%B3%DB%92_%DB%81%D9%85_%D9%86%DB%92_%D9%85%D8%A7%D8%B1%DB%92_%DB%81%D8%A7%D8%AA%DA%BE_%D9%BE%D8%A7%D8%A4%DA%BA