Jump to content

بغیر اس کے یہ حیراں ہیں بغل دیکھ اپنی خالی ہم

From Wikisource
بغیر اس کے یہ حیراں ہیں بغل دیکھ اپنی خالی ہم
by شیخ قلندر بخش جرات
296751بغیر اس کے یہ حیراں ہیں بغل دیکھ اپنی خالی ہمشیخ قلندر بخش جرات

بغیر اس کے یہ حیراں ہیں بغل دیکھ اپنی خالی ہم
کہ کروٹ لے نہیں سکتے ہیں جوں تصویر قالی ہم

کوئی آتش کا پرکالہ جو وقت خواب یاد آوے
تو سمجھیں کیوں نہ انگارے یہ گل ہائے نہالی ہم

ارادہ گر کیا دشنام دینے کا اب اے پیارے
تو لب سے لب ملا کر بس تری کھا لیں گے گالی ہم

نہ ہو پہلو میں اپنے جب وہ سبزہ رنگ ہی ظالم
تو پھر کس رنگ کاٹیں یہ بلا سے رات کالی ہم

لڑی ہے آنکھ اس سے جو یہ چتون میں جتاتا ہے
کسی کی کیا ہمیں پروا ہیں اپنے لاابالی ہم

نہ ہو وہ سیم تن پاس اپنے جب سیر شب مہ میں
کریں تو دیکھ کیا بس ایک پیتل کی سی تھالی ہم

جو ہو دور از خیال مانیؔ و بہزادؔ ہر صورت
بغیر از مو قلم کھینچیں وہ تصویر خیالی ہم

کریں وصف جمال یار میں اک شعر گر موزوں
تو سمجھیں انتخاب جملہ اشعار جمالی ہم

بہ کنج بے کسی پڑھتے ہیں جو ہم مرثیہ دل کا
تو ہیں آپ ہی جوابی اور آپ ہی ہیں سوالی ہم

وہ ڈوبا عطر میں ہو مست مئے مصروف سیر گل
اور اس کو اس روش دیکھیں درون باغ خالی ہم

گل امید تو شاید کہ اپنا بھی شگفتہ ہو
تعجب کچھ نہیں گر پائیں پھل پاتے سہالی ہم

زبس حالات عشق اب ہم پہ طاری ہے سدا جرأتؔ
بہ طرز عاشقانہ کہتے ہیں اشعار حالیؔ ہم


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.