بنا ہے اپنے عالم میں وہ کچھ عالم جوانی کا
Appearance
بنا ہے اپنے عالم میں وہ کچھ عالم جوانی کا
کہ عمر خضر سے بہتر ہے ایک اک دم جوانی کا
نہیں بوڑھوں کی داڑھی پر میاں یہ رنگ وسمے کا
کیا ہے ان کے ایک ایک بال نے ماتم جوانی کا
یہ بوڑھے گو کہ اپنے منہ سے شیخی میں نہیں کہتے
بھرا ہے آہ پر ان سب کے دل میں غم جوانی کا
یہ پیران جہاں اس واسطے روتے ہیں اب ہر دم
کہ کیا کیا ان کا ہنگامہ ہوا برہم جوانی کا
کسی کی پیٹھ کبڑی کو بھلا خاطر میں کیا لاوے
اکڑ میں نوجوانی کے جو مارے دم جوانی کا
شراب و گل بدن ساقی مزے عیش و طرب ہر دم
بہار زندگی کہئے تو ہے موسم جوانی کا
نظیرؔ اب ہم اڑاتے ہیں مزے کیا کیا اہا ہا ہا
بنایا ہے عجب اللہ نے عالم جوانی کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |