Jump to content

بڑھے چلو

From Wikisource
بڑھے چلو
by احمق پھپھوندوی
319822بڑھے چلواحمق پھپھوندوی

اٹھو اٹھو اٹھو اٹھو
کمر کسو کمر کسو
سحر سے پہلے چل پڑو
کڑی ہے راہ دوستو
تھکن کا نام بھی نہ لو
بڑھے چلو بڑھے چلو

جھجھک نہ دل میں لاؤ تم
بس اب قدم اٹھاؤ تم
ذرا نہ ڈگمگاؤ تم
خدا سے لو لگاؤ تم
ملول و مضطرب نہ ہو
بڑھے چلو بڑھے چلو

اٹھا دیا قدم اگر
تو ختم ہے بس اب سفر
ہے راہ صاف و بے خطر
نہ کوئی خوف ہے نہ ڈر
چلو چلو بڑھو بڑھو
بڑھے چلو بڑھے چلو

تمہارے ہم سفر جو تھے
وہ منزلوں پہ جا لگے
سب آگے تم سے بڑھ گئے
مگر ہو تم پڑے ہوئے
ذرا سمجھ سے کام لو
بڑھے چلو بڑھے چلو

دلوں میں ہے جو ولولہ
تو ڈال دو گے زلزلہ
رہے بلند حوصلہ
وہ سامنے ہے مرحلہ
وہیں پہنچ کے سانس لو
بڑھے چلو بڑھے چلو


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.