بہار آئی ہے آرائش چمن کے لیے
Appearance
بہار آئی ہے آرائش چمن کے لیے
مری بھی طبع کو تحریک ہے سخن کے لیے
خیال تک نہ کیا اہل انجمن نے کبھی
تمام رات جلی شمع انجمن کے لیے
وطن میں آنکھ چراتے ہیں ہم سے اہل وطن
تڑپتے رہتے ہیں غربت میں ہم وطن کے لیے
چمن کے دام سے جائیں گے ہم کہاں صیاد
قفس فضول ہے پروردۂ چمن کے لیے
میں قید اشک سے آزاد ہوں محبت میں
کہ تجھ کو شمع بنانا ہے انجمن کے لیے
زبان اہل بصیرت پہ عرض حیرت ہے
سکوت داد ہے گویا مرے سخن کے لیے
فروغ طبع خدا داد گرچہ تھا وحشتؔ
ریاض کم نہ کیا ہم نے کسب فن کے لیے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |