بہار چشم ترے حسن کی بہار سے لوں
Appearance
بہار چشم ترے حسن کی بہار سے لوں
شمیم لوں تو تری زلف مشکبار سے لوں
نہیں ہے کام کسی غیر سے مجھے ہرگز
جو کچھ بھی لوں تو یہ لالچ ہے اپنے یار سے لوں
مجھے ہے کام اسی سے کسی کو کب جانوں
ملے جو ایک سے تو کس لئے ہزار سے لوں
نہیں لڑی ہے مری آنکھ دوسرے کی طرف
مزہ نظارے کا اس چشم پر خمار سے لوں
شب وصال میسر ہے کیوں نہ اے شاداںؔ
ایاغ بادۂ گل رنگ گل عزار سے لوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |